فائض البرکات
اسلامی ادب میں ملفوظات کا پہلا اور سب سے قیمتی سرمایہ حضور نبی کریم رحمۃ اللہ للعالمینﷺ کے احادیث کریمہ کا مجموعہ ہے۔ اسی طرز اور اتباع میں اولیا اللہ کے ارشادات کو جمع کرنے اور مرتب کرنے کا سلسلہ قائم رہا۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی فائض البرکات کی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔ ملفوظات کے مفید ترین لٹریچر ہونے پر اتفاق ہے۔ اس میں متعدد کتابوں کا نچوڑ تو ہوتا ہی ہے، ساتھ ہی ساتھ شیخ طریقت کے تجربات و کمالات کی ترجمانی بھی ہوتی ہے۔ بہتیرے نکات، شبہات اور سوالات، جن کا حل اور سیر حاصل جواب کسی کتاب اور دفتر میں دستیاب نہیں ہوتا، وہ ان بزرگوں کے ملفوظات میں مل جاتا ہے۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء محبوب الٰہی قدس سرہ کے ملفوظات: فوائد الفواد، حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری قدس سرہ کے ملفوظات: معدن المعانی، خوان پر نعمت، مخ المعانی، گنج لایخفی، کنزالمعانی اور مغذالمعانی، حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ کے ملفوظات: لطائف اشرفی، حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی قدس سرہ کے ملفوظات: خیرالمجالس، حضرت مخدوم حسین بن معز نوشۂ توحید بلخی قدس سرہ کے ملفوظات گنج لایخفی اور احمد لنگر دریا بلخی فردوسی قدس سرہ کے ملفوظات مونس القلوب وغیرہ میں یہ خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔
حضرت خواجہ سیدشاہ ابوالبرکات ابوالعلائی قدس سرہ کا جس قدر فیضان ہوا اور ان کے خلفاء و مستر شدین میں جیسی عظیم شخصیتیں نظر آتی ہیں اس سے حضرت خواجہ کی ذات با برکات کی روحانی اہمیت اندازہ ہوتا ہے۔ حضرت شاہ رکن الدین عشقؔ عظیم آبادی قدس سرہ کے کئی مقتدر خلفاء تھے۔ لیکن ان میں سے صرف حضرت خواجہ ہی کا فیضان غیر معمولی ہوا اور ہنوز روبہ ترقی ہے۔ ان کی کسی تالیف کا تادم تحریر کوئی علم نہیں ۔ ان کے ملفوظات اور کسی نے جمع کیے ہوں، اس کا بھی علم نہیں۔ ایسے میں ان کے طریقۂ کار، انداز فکر اور شخصیت کی تفہیم کے لیے فائض البرکات واحد تحریری ذریعہ ہے۔ اعلیٰ حضرت سید شاہ قمرالدین حسین قدس سرہ کا اس ملفوظات کو جمع فرمانا بلاشبہ پوری ابوالعلائی دنیا پر بڑا احسان ہے۔ اس سلسلے کی تقریباً ہر خانقاہ میں اس کا نسخہ بلکہ نسخے موجود رہے۔ اور راہ سلوک کو طے کرتے ہوئے نسبت ابوالعلائی کے طالبین ہمیشہ اس سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔
فائض البرکات کی فارسی انشا تصنع اور بے جا تکلف سے پاک ہے۔ بر جستہ گفتگو کا انداز شروع سے آخر تک قائم ہے۔
حضرت خواجہ سید شاہ ابوالبرکات ابوالعلائی قدس سرہ (م 1256 ھ) کا یہ ملفوظ فارسی زبان میں ان کے باکمال مرید و خلیفہ اعلیٰ حضرت سید شاہ قمر الدین حسین منعمی قدس سرہ (م 1255 ) کے ذریعہ جمع کیا گیا۔ اس کا اردو ترجمہ مع متن حضرت سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ قمریہ میتن گھاٹ، پٹنہ سیٹی کے2000ء میں شائع ہوچکا ہے۔
12 مجالس پر مشتمل یہ ملفوظ مختصر لیکن بے حد جامع ہے۔ یہ رسالہ در اصل صاحب ملفوظات اور ان کے جامع کے درمیان سوال و جواب پر مشتمل ہے، اس کی گفتگو کی تفہیم عام قاری و مبتدی سالک کے لیے مشکل ہے۔ فائض البرکات میں ملفوظات کے جمع کرنے میں سن و تاریخ لکھنے کا اہتمام نہیں کیا گیاہے۔ راہ سلوک کو طے کرتے ہوئے جن منازل سے سالک گزرتا ہے اور جو احوال اسے در پیش ہوتے ہیں، ان کی ایک جھلک اس رسالے میں مل جاتی ہے۔